راشد شاز ان چند مفکرین میں سے ہیں جنھیں مشرقی اور مغربی علوم کے راست مطالعہ کی توفیق اور مختلف تہذیبوں سے تعامل کا وافر موقع ملا ہے۔ انہوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ عربی اور اسلامی علوم کے مطالعہ کے لیے وہ سوڈان گئے جہاں انھوں نے مرکز اسلامی افریقی (موجودہ بین الاقوامی افریقی یونیورسٹی) اور عربی زبان و ادب کی تعلیم کے عالمی ادارے المعہد العالی ، خرطوم سے اکتساب فیض کیا۔
۱۹۸۷ ء میں، اپنے ایامِ طالب علمی کے دوران، آپ نے ہندوستان میں احیائے اسلام کا منشور شائع کیا جس نے ہندوستانی مسلمانوں کے منجمد فکری سمندر میں ہلچل کی کیفیت پیدا کر دی۔ ۱۹۹۱ء میں عملی اقدام کے طور پر نئی دہلی میں ہندوستانی مسلمانوں کا ملک گیر کنونشن منعقد ہوا۔ ۱۹۹۳ ء میں آپ نے ملی پارلیامنٹ کی بِنا ڈالی جس کے مختلف اجلاس اور عوامی اجتماعات نے ہندوستانی مسلمانوں کو ایک نئے سیاسی رویے اور خود اعتمادی سے سرفراز کیا۔ ۱۹۹۴ء میں نئی دہلی سے ’’ملی ٹائمز انٹرنیشنل‘‘ کے اجراء کے بعد آپ مسلسل اس کی نگرانی کرتے رہے۔۲۰۰۴ء میں فکرِ اسلامی کے احیاء کے لیے آپ نے دو ماہی علمی مجلہ فیوچر اسلام کا اجراء کیاجو بیک وقت انگریزی، اردو اور عربی زبانوں میں انٹرنیٹ پر شائع ہوتا ہے۔ ۲۰۰۵ء میں آپ نے بدلتی عالمی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کے لیے لندن میں ایک کانفرنس منعقد کی جس میں انقلابی گروہوں کو خود احتسابی اور ایک نئی ابتداء کی دعوت دی۔
ایک نئی مبنی برانصاف دنیا کے قیام کے لیے عالمی سطح پر ہونے والی مختلف جدوجہد اور بین الملی فورموں پر بھی آپ متحرک رہے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ نے دنیا کے بیشتر ممالک کا سفر بھی کیا ہے۔
مسلم فکر اور امتِ مسلمہ کے مسائل پر آپ کے قلم سے اردو عربی اور انگریزی میں سیکڑوں چھوٹے بڑے مضامین اور کوئی تین درجن سے زائد چھوٹی بڑی کتابیں دہلی، بیروت، لندن اور ریاض سے شائع ہو چکی ہیں۔
Reviews