نفسِ مسٔلہ کی تفہیم کے لیے ہمیں غیر معمولی طور پر ایک بڑا کینوس تشکیل دینا پڑا ہے تاکہ ہزار سالہ التباسات کی ایک جھلک بیک نظر دکھائی دے سکے۔ ایک ایسے عہد میں جہاں تخصیصِ فن کو علمی زندگی کی معراج سمجھا جاتا ہو، مختلف علوم کی مدد سے ایک بڑے کینوس کی تشکیل ہو سکتا ہے بعض علمی طبائع پر گراں گزرے۔ لیکن ہماری مشکل یہ تھی کہ اتنے بڑے مألہ کا جب تک ایک جامع تحلیل و تجزیہ نہ ہو صورتِ حال کی واقعی تصویر کشی ممکن نہ تھی۔ یہ میری کم مائیگی تھی جو مجھے جدیدسائنس سے لے کر فقہ و آثار، تاریخ و تفسیر، فلسفہ و الٰہیات، کلام و منطق، عروض و آہنگ، طب وتصوف، رمل و نجم شناسی اور نہ جانے کن کن وادیوں میں لے گئی تب کہیں جاکر یہ ممکن ہو سکا کہ میں زوالِ فکرو نظر کی دلخراش داستان کو کسی قدر شرح و بسیط کے ساتھ آپ کے سامنے پیش کر سکوں۔ ایک بڑا کینوس اختیار کرنے کے سبب یہ تو ضرور ہوا ہے گویا ہاتھی پورے کا پورا بیک نگاہ ہمارے تحلیل و تجزیہ کا موضوع ہو اور جہاں اس بات کا کوئی امکان نہ ہو کہ کہانی کے اندھوں کی طرح جس کے ہاتھ جو حصّہ لگے اسے ہی وہ حقیقت قرار دے ڈالے۔
یہ کتاب جتنے جواب فراہم کرتی ہے اس سے کہیں زیادہ سوال قائم کرنے کی موجب ہے۔ ایسا اس لیے کہ صحیح سوال قائم کرنا از خود صحیح اور صائب جواب کی طرف رہنمائی سے عبارت ہے اور اس لیے بھی کہ یہ منزل من اللہ کتاب نہیں جس پر حرفِ آخر کا گمان ہو۔
Reviews